حوزہ نیوز ایجنسی؛ لیلۃ الرَّغائِب ماه رجب کی پہلی شبِ جمعہ ہے جس میں الله تعالٰی سے بہت ساری بخششوں کی امید کی جاتی ہے۔ روایت کی بنا پر اس رات فرشتے کعبہ میں آتے ہیں اور ماہ رجب کے روزہ داروں کی بخشش کی الله تعالٰی سے درخواست کرتے ہیں۔ اس روایت میں اسی رات کے لیے 12 رکعت نماز کا بھی کہا گیا ہے جسے عشاء اور آدھی رات کے درمیان پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے۔
بعض شیعہ اور اہل سنت علماء اس روایت کو جعلی قرار دیتے ہیں۔ بعض فقہاء اس رات کے اعمال کو رجاء کی نیت سے جائز سمجھتے ہیں۔
معنیٰ
لیلہ رات کے معنی میں اور «رغائب» «رغیبہ» کی جمع ہے جو مورد رغبت اور رجحان کے معنی بیان کرتی ہے؛ نیز بہت زیادہ عطا اور بخشش کے معنی میں بھی ہے۔ اس بنا پر «لیلہ الرغائب» اس شب کے معنی میں ہو سکتی ہے جس میں بہت زیادہ توجہ کی جاتی ہے اور ایسی رات کے معنی میں بھی ہو سکتی ہے کہ جس رات میں خدا کی عطا اور بخشش زیادہ ہوتی ہے ۔ اس رات کی فضیلت میں منقول روایت کے مطابق دونوں معنی درست ہیں۔
اعمالِ سید بن طاؤوس میں حضرت محمد صلی الله علیہ و آلہ وسلم سے منقول روایت کی بنا پر درج ذیل اعمال ذکر کیے ہیں:
1۔ ماه رجب کی پہلی جمعرات کو ممکنہ صورت میں روزہ رکھا جائے۔
2۔ شب جمعہ کی نمازِ مغربین کے درمیان 12 رکعت نماز صبح کی مانند پڑھی جائے۔ ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورۂ حمد، تین مرتبہ سورۂ قدر اور 12 مرتبہ سورۂ توحید پڑھی جائے ۔
3۔ ستر (70) مرتبہ یہ ذکر پڑھیں: اَللهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحمّدٍ النَّبّیِّ الاُمِّیِّ وَ عَلَی آلِهِ.
4۔ پھر سجدے میں ستر (70) بار یہ ذکر پڑھیں: سُبّوحٌ قُدّوسٌ رَبُّ المَلائِکَةِ وَ الّروحِ.
5۔ پھر سجدے سر اٹھائیں اور یہ ذکر ستر (70) بار پڑھیں: رَبِّ اغْفِرْ وَ ارْحَمْ وَ تَجاوَزْ عَمّا تَعْلَمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیُّ الْاَعْظَمُ.
6۔ دوبارہ سجدے میں جائیں اور ستر (70) بار یہ ذکر پڑھیں: سُبّوحٌ قُدّوس رَبُّ الْمَلائِکَةِ وَ الرّوحِ.
اس کے بعد الله تعالٰی سے اپنی حاجت بھی طلب کریں! انشاء الله تعالیٰ وہ پوری ہوگی۔
یاد رہے کہ ماہ رجب میں امام علی رضاؑ کی زیارت کو جانا مستحب ہے، جیساکہ اس ماہ میں عمرہ ادا کرنے کی بھی زیادہ فضیلت ہے اور عمرہ کی فضیلت حج کے برابر ہے۔
روایت ہے کہ امام زین العابدین علیہ السّلام، ماہ رجب میں عمرہ ادا فرماتے، خانۂ کعبہ میں نمازیں پڑھتے شب و روز سجدے میں رہتے اور سجدے میں یہ کلمات ادا فرماتے۔
عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فُلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مَنْ عِنْدِکَ. تیرے بندے کا گناہ بہت بڑا ہے پس تیری طرف سے در گزر بھی خوب ہونی چاہیے۔
پیغمبرِ اِسلام کی روایت میں اس رات کی فضیلت میں یوں آیا ہے:
جو اس نماز کو پڑھے گا تو خدا قبر کی پہلی رات اس کی قبر میں اس نماز کے ثواب کو زیبا ترین صورت، گشادہ روئی، درخشان اور فصیح زبان کے ساتھ بھیجے گا اور وہ ثواب اسے مخاطب ہو گا: اے میرے دوست! میں تمہیں قبر کی سختی اور شدت سے نجات کی بشارت دیتا ہوں ۔ میّت اس سے پوچھے گی: تم کون ہو؟ خدا کی قسم میں نے تم سے زیادہ کسی کو خوبصورت نہیں دیکھا، تمہارے کلام سے زیادہ شیرین تر کلام نہیں سنا اور میں نے تم سے زیادہ بہتر کسی خوشبو کو نہیں سونگھا۔ وہ جواب دے گا: میں اس نماز کا ثواب ہوں جو تم نے فلان سال فلان ماہ اور فلان شب کو پڑھی تھی۔آج میں تیرے پاس آیا ہوں کہ میں اس کا حق ادا کروں، تمہاری تنہائی کا مونس ہوں اور میں تم سے وحشت کو ختم کروں گا۔ جب صور پھونکا جائے گا تو قیامت برپا ہوگی میں تمہارے سر پر سایہ بنوں گا۔









آپ کا تبصرہ